صرف مساجداورمدارس نشانےپرکیوں؟



*تحریر:مولانامحمدسعدندیم*
*فرزندعلامہ عبدالغفورندیم شہیدؒ*

مسجداللہ تعالی کاگھرہے۔مسجدمیں ہروقت اللہ تعالی کی طرف سےبرکات کانزول ہوتاہے۔جہاں برکات نازل ہوں وہاں کوئی مصیبت جم نہیں لےسکتی۔اللہ تعالی کاگھرمسجدہروقت اللہ تعالی کی حمدوثناسےتروتازہ رہتاہے۔ملک خدادادپاکستان کویہ اعزازحاصل ہےکہ پاکستان کلمےکی بنیادپرحاصل کیاگیا۔اس وجہ سےپاکستان تمام یورپی ممالک کوہضم نہیں ہورہاہے۔کیونکہ پاکستان کودین کاقلعہ سمجھاجاتاہے۔اورہردورمیں پاکستان کی ساکھ کوکمزورکرنےکےلئےیورپ پاکستان کےخلاف سازشیں کرتارہاہے۔کوروناکومتعارف کروانابھی ایک عالمی سازش محسوس ہورہی ہے۔کیونکہ پوری دنیامیں جہاں بھی چلےجائیں اس وائرس سےاورکوئی متاثرہویانہ ہومساجدضرورمتاثرہوئی ہیں۔اس وائرس کوبہانابناکراسلام کےقلعوں کونقصان پہنچاناہے۔امریکہ کےڈاکٹرزنےایک تحقیق کی جس میں ان ڈاکٹرزنےکہاکہ کوروناوائرس کاسب سےزیادہ زورسردعلاقوں میں ہے۔پاکستان میں بلخصوص کوروناوائرس پاورفل نہیں ہوسکتاکیونکہ پاکستان کاموسم گرم ہے۔کوروناگرم موسم میں بلکل اثرنہیں کرتا۔اس سےپتہ چلاکہ پاکستان کےحکمران اس وبائی مرض کولےکراپنی سیاست چمکانےمیں مصروف ہیں۔وبائی مرض اللہ تعالی کی طرف سےایک عذاب کی صورت ہوتی ہے۔لیکن ہمارےحکمرانوں نےاس وبائی مرض کوبھی اپنےکاروبارکاسلسلہ بنالیاہے۔ہمارےملک پاکستان میں ہمیشہ ہرفردکےلئےالگ الگ قانون رہاہےیہ مسئلہ آج کانہیں بہت پہلےسےچلاآرہاہے۔پاکستان میں کوروناکوآڑبناکرمساجدکوبندکرنا۔باجماعت نماز وتروایح کوبندکرناآخروجہ کیاہے؟امام بارگاہ پرکوئی سختی نہیں بازاروں میں کوئی سختی نہیں عوام کاہجوم بازاروں میں ہرجگہ پرنظرآئےگا۔بینکوں کےباہرکوئی سختی نہیں۔اس کےبرعکس مساجدمیں والک تھروگیٹ نصب ہیں۔احتیاط کےتمام تقاضےپورےکرتےہوئے۔صفوں میں تین فٹ کافاصلہ رکھاگیا۔بازاروں اوردیگرپبلک مقام پرکوئی حفاظتی تدبیرکوملحوظ نہیں رکھاگیا۔وہاں کورونانہیں آتا۔اورجہاں تمام حفاظتی انتظامات کئےگئےوہاں کوروناآتاہے۔دوسری بات کوروناصرف دینی جگہ اوردین سےوابستہ جگہوں پرکیوں آتاہے۔ہمارےحکمرانوں نےجب بھی اعلان کیامارکیٹ پبلک مقامات کوچھوڑکرہمیشہ مسجدباجماعت نمازپرہی الزام لگاتےدیکھا۔ہمارےسندھ کےوزیراعلی کےکردارسےہمیں یہ محسوس ہوتاہےکہ جان بوجھ کرتراویح کی نمازکوروکنےکےلئےزوردیاجارہاہے۔کیونکہ وزیراعلی کاکاشماران لوگوں میں ہوتاہےجواول دن سےتراویح کی نمازکےمنکررہے۔کیونکہ باجماعت نمازتراویح کااہتمام کرنےوالی شخصیت کانام سیدناعمرفاروقؓ ہے۔اس وجہ سےنمازتراویح کااہتمام انکےہاں تودرکناراورجہاں اہتمام ہوتاہے۔وہاں بھی روکنےپرزوردیاجارہاہے۔اگرفرض کرلیاجائےکہ کوروناسندھ میں بہت زورپکڑرہاہے۔تواس زورکاپتہ 21 رمضان المبارک کولگ جائےگا۔کیونکہ امین شہیدی نےاعلان کردیاہےکہ ہماری تمام مجالس اوریوم علیؓ کےتمام جلوس اورمحافل ہرصورت منعقدہوں گی۔اب دیکھنایہ ہےکہ کوروناان مجالس میں داخل ہوتاہےیانہیں۔اگریوم علیؓ کےجلوس میں تمام سرکاری مشینری ہونےباوجودجلوس نکلتاہےتوپھرہرسنی مسلمان کوسمجھ لیناچاہیئےکہ یہ مسئلہ کوروناکانہیں بلکہ صرف مساجدومدارس کوجبری طورپربندکرواناہے۔جب کوروناکامسئلہ شروع ہوااس وقت ہرطرف افراتفری کاماحول تھا۔ہرجگہ مارکیٹ دکانیں ہوٹلز بندکروادئیےگئے۔لیکن ان دنوں میں اہل تشیع کےتمام پروگرامات منعقدہوئے۔بلکہ حکومت نےفل پروف سیکورٹی بھی دی۔اب ایک طرف فل پروف سیکورٹی کےساتھ تمام مجالس کامنعقدہونااوردوسری طرف تمام مسالک کی مساجدکوبندکرنااوراب ایک قدم بڑھ کرنوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ مساجدکوسیل کرناشروع کردیاگیاہے۔کل کراچی میں ایک درجن سےزائدمساجدکوسیل کیاگیا۔وجہ صرف اورصرف باجماعت نماز وتراویح ہے۔ان مساجدمیں سےدومساجدکےآئمہ کوہتھکڑی لگاکر کورٹ میں پیش کیاگیا۔جرم صرف یہ تھاکہ مسجدمیں باجماعت نمازوتروایح پڑھائی تھی۔اب نمازپڑھنابھی جرم ہوچکاکہ اب نمازپڑھنےکی پاداش میں آئمہ کوجیلوں میں ڈالاجارہاہے۔اگرسنی قوم غفلت کی چادراوڑھےسوتی رہی تویہ نہ ہوکےپانی سرسےگزرجائے۔اورپھریہ نہ ہوکہ زندگی بھرکےلئےمساجدسےمحروم کردیاجائے۔خداراحکمرانوں کی سازشوں کوسمجھوں۔میرےقائدشہیدناموس صحابہؓ مردحق امام اھلسنت علامہ علی شیرحیدی شہیدؒنےفرمایاتھاکہ اےسنی توغافل ہے۔اگرسنیت اسی طرح غفلت کی چادراوڑھےسوتی رہی تووہ دن دورنہیں ہےکہ جب تمہاری مساجدتمہارےلئےبندکردی جائیں گئی۔اورسنی قوم کچھ کربھی نہیں سکےگی۔
آج میرےقائدکی ایک ایک بات سچ ثابت ہورہی ہے۔علامہ حیدری شہیدؒ ولایت کےاعلی مقام پرتھےولی جب بھی بولتاہےسچ بولتاہے۔کیونکہ علامہ حیدری شہیدؒنےاپنی زندگی میں جتنی بھی نصیحتیں سنی قوم کوکئیں ہیں ایک ایک کرکےثابت ہوتی جارہی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Newest
Previous
Next Post »