جمعہ میں کل بارہ رکعتوں کا ثبوت ملتا ہے۔ جمعہ کے خطبہ سے پہلے چار رکعت سنتِ مؤکدہ، خطبہ کے بعد جمعہ کی دو رکعت فرض، پھر جمعہ کی دو رکعت فرض کی ادائیگی کے بعد چھ رکعت (4 رکعت ایک سلام کے ساتھ اور 2 رکعت ایک سلام کے ساتھ) سنت ہیں البتہ چار رکعت سنتِ مؤکدہ اور دو رکعت سنتِ زائدہ ہیں۔ پڑھنے کی ترتیب یہ ہے کہ پہلے چار رکعت سنت پڑھنی ہیں پھر دو رکعت، ان کا ثبوت احادیثِ نبویہ (صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم) اور صحابۂ کرام (رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین) کے عمل سے ثابت ہے، نوافل جتنا پڑھنا چاہیں پڑھ سکتے ہیں۔
معجم الکبیر للطبرانی میں ہے:
"عن ابن عباس – رضي الله عنه- قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يركع قبل الجمعة أربعًا، وبعدها أربعًا، لايفصل بينهن". (باب ما جاء في الصلوة قبل الجمعة، ص: 117، ط: قديمي)
ترمذی شریف میں ہے:
"عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من كان منكم مصليا بعد الجمعة فليصل أربعًا". (باب ما جاء في الصلوة قبل الجمعة ص: 117، قديمي)
: جمعہ کی دوسری اذان سے لے کر نمازِ جمعہ تک خاموش رہنے کا حکم ہے لہٰذا جمعہ کی دوسری اذان کا جواب دینا، اذان کے بعد دعا اور خطبہ میں آپ ﷺ کا نام مبارک آنے پر درود پاک پڑھنا اور خطبہ میں آنے والی دعاؤں پر آمین کہنا، یہ سب زبان سے کہنا درست نہیں ہے بلکہ دل ہی دل میں یہ سب کہہ لیا جائے۔
"وينبغي أن لايجيب بلسانه اتفاقاً في الأذان بين يدي الخطيب". ( شامی ۔1/ 399)
: دو خطبوں کے درمیان ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا ثابت نہیں۔ جمعہ کے دن خطبہ کیلئے امام کے منبر پر آنے سے لے کر نماز تک حاضرین کیلئے حکم ہے کہ وہ خاموش رہیں اور ادب، سکون اور وقار سے بیٹھیں۔ اس دوران دل ہی دل میں ذکر کرنے یا درود پڑھنے کی اجازت ہے، زبان سے ذکر بھی نہیں کرنا چاہیے۔
خطبہ جمعہ کے دوران بیٹھنے کی کوئی خاص کیفیت مقرر نہیں ہے۔ اصل مقصود ادب اور توجہ کے ساتھ بیٹھ کر خطبہ سننا ہے اس لیے قبلہ رخ یا امام کی طرف متوجہ ہو کر ادب و تہذیب کے دائرے میں رہتے ہوئے کسی بھی طریقے سے بیٹھنا جائز ہے۔ البتہ کسی ایسے طریقے سے بیٹھنا مکروہ ہے جس میں نیند آنے لگے یا سستی ہونے لگے۔
حضرت معاذ بن أنس رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کی روایت ہے: نبی کریم صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے خطبے کے دوران "احتباء" (پنڈلیاں کھڑی کر کے ان کے گرد کوئی کپڑا یا چادر وغیرہ لپیٹ لینے یا بازؤوں کے ذریعے حلقہ بنا کر بیٹھنے) سے منع فرمایا ہے۔ اس لیے کہ اس ہیئت سے طبیعت میں سستی پیدا ہوتی اور نیند آنے لگتی ہے۔
"فتاوی عالمگیری" میں ہے: مستحب ہے کہ ایسے بیٹھے جیسے نماز میں بیٹھا جاتا ہے۔ (١/١٤٨)
لیکن آج کل جیسے لوگ ایک خطبہ میں دو زانو ہو کر ہاتھ باندھنے اور دوسرے میں تشہد کی حالت میں بیٹھنے کو سنت یا ضروری سمجھنے لگے ہیں، یہ درست نہیں۔ اس لیے پہلے خطبہ میں ہاتھ نہ باندھے جائیں۔
ConversionConversion EmoticonEmoticon